یوں تو مشرقی خواتین نظم و ضبط کی قائل ہوتی ہیں اور ان میں سے اکثریت وقت کی مناسب حد تک تقسیم کرنا جانتی ہیں اس کے باوجود کچھ کو رہنمائی درکار ہوسکتی ہے لہٰذا درج ذیل سطورپڑھئے اور خود کو منظم کرلیجئے تاکہ پوری فیملی کی صبح کام کے دنوں میں بھی اتنی ہی خوشگوار ہو جائے جتنی چھٹی کے دن ہوا کرتی ہے۔
سستی بھگائیے اور اگلے دن کا کھانا تیار کیجئے
آج کے دور میں فریج، فریزر ہر گھر میں موجود ہیں اور نہ چاہتے ہوئے بھی دو چار روز کا کچھ نہ کچھ کھانا فریج یا فریزر میں اسٹور کرنا ہی پڑتا ہے۔ آپ چار روز کا نہ سہی اگلے ایک روز کا سالن قبل از وقت تیار کرکے رکھ سکتی ہیں تاکہ سکول سے واپسی پر بچوں اور آپ کو کھانے کا انتظار نہ کرنا پڑے۔ اگر وقت کم ہوتو کم از کم گوشت گلا کر رکھا جاسکتا ہے۔ بعدازاں اسے بھوننے اور سبزی ڈالنے کا مرحلہ باقی رہ جاتا ہے۔ اگر گھر پر کوئی بزرگ ہستی مثلاً ساس، سسر یا کوئی نند موجود ہوتو رات کا سالن یا چاول اور روٹی کا مسئلہ اتنا گھمبیر نہیں ہوتا۔ آپ نے ہنڈیا تیار رکھی ہوتو چاول ابالنے میں زیادہ محنت صرف نہیں ہوتی اور اگر چاول بھی فریج میں موجود ہوں تو پھر صرف گرم کرنا باقی رہ جاتا ہے مگر ظاہر ہے کہ پرائمری درجے کے بچے بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔ ان بچوں کی مائیں ملازمت نہ ہی کریں تو بہتر ہے اگر انتہائی مجبوری ہے توپھر وہ لنچ بریک میں گھر آکر بچوں کو کھانا کھلائیں خود بھی کھائیں اور پھر واپس دفتر روانہ ہوں‘ اگر ایسا ممکن نہیں توبہتر ہے کہ آپ جزوقتی ملازمت کرلیں یا آمدنی کے ذرئع میں اضافے کے لیے کوئی اور تدبیر سوچیں۔ اس وقت آپ کے بچوں کو آپ کے شخصی تعاون، جذباتی تربیت اور توجہ کی بڑی ضرورت ہوتی ہے۔
رات ہی کو یونیفارم، بیگ، جوتے تیار رکھئے
کچھ گھروں میں بچوں کے پاس دو سے تین جوڑے یونیفارم کے ہوتے ہیں ان مائوں کے لیے اس قدر درد سری نہیں ہوتی وہ میلا یونیفارم ایک روز بعد بھی دھوکر رکھ سکتی ہیں مگر جن گھروں میں ایک ہی جوڑا ہفتے بھر پہنا جارہا ہو وہاں سکول سے لوٹتے ہی کپڑوں کی دھلائی ہو جانی چاہیے۔ یہ کپڑے شام تک خشک ہوں گے اور پھر رات کے کھانے کے بعد انہیں استری کرکے ہینگرز میں لگا کر رکھ لینا چاہئے۔ جوتے بھی رات ہی کو پالش ہو جائیں تو اچھا ہے۔ یہ کام بچوں اور ان کے والد صاحب کے اشتراک سے مکمل کروائیے۔ ہمیشہ عادت بنالیجئے کہ بچے اپنا کوئی نہ کوئی کام خود ضرور کرلیں۔ بڑے بچے اپنے کپڑے پریس کرسکتے ہیں انہیں استری کا استعمال آجائے تب تو بہت اچھی بات ہے۔ کام تقسیم ہو جائیں گے۔
ہوم ورک پر ضرور توجہ دیں
یوں تو سہ پہر سے شام تک بچوں کا ہوم ورک اور نیند پوری ہو جانی چاہیے۔ چھوٹے بچے قاعدہ اور قرآن شریف بھی پڑھتے ہیں انہیں مولوی صاحب پڑھانے آئیںتو تھوڑی دیر بریک دیں تاکہ وہ سپارہ پڑھ سکیں۔ شام کی چائے پر غذائیت بھرے پکوان ضرور تیار کریں۔ ٹیوشن پڑھنے والے بچے بھی اپنی سرگرمی جاری رکھ سکیں گے۔ مائیں اس دوران رات یا اگلے روز کا کھانا تیار کرسکتی ہیں۔ صفائی ستھرائی، جھاڑ پونچھ، سلائی یا گھر سمیٹنے جیسے اہم کام مکمل کرسکتی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں